پان چونی (گورکھ پان)

0


پان چونی


’’گورکھ پان ‘‘(Sods Rcamnvnrs)
دیگرنام۔
یہ بوٹی زمین پربچھی ہوتی ہے اور تنکے جتنی باریک شاخیں جڑ سے نکل کر چاروں پھیلی ہوتی ہیں۔جن پر چاول کے دانے کے برابرسبز پتے بے شمار لگے ہوتے ہیں۔اور ان پر سفید رنگ کے سرسوں کے دانے کے برابر پھول لگتے ہیں۔





وجہ تسمیہ ۔
اس بوٹی کو گورد گورگھ ناتھ جی نے استعمال کروایا ہے۔اس لیے پنجاب میں اس کا نام گورگھ پان ہے۔حالانکہ پان کے ساتھ اسکی کوئی مشابہت نہیں۔
مچھیچھی بوٹی اس کے ہم شکل ہوتی ہے۔لیکن اس کے پتے نسبتاًچوڑے ہوتے ہیں۔اور پھول سرخ ہوتا ہے۔
گورگھ پان کو پانی میں بھگو دیاجائے تو چند منٹوں میں پانی سرخ ہوجاتا ہے۔اس لیے بخوبی شناخت ہوسکتی ہے۔
مقام پیدائش۔
میدانی علاقوں کی شور بنجر اور ویران زمینوں میں بکثرت پیدا ہوتی ہے۔اپریل میں اگتی ہے۔مئی کے شروع میں اس کو پھول لگتے ہیں۔آخیرمئی میں یہ بوٹی پک جاتی ہے۔اور جون میں خشک ہوجاتی ہے۔موسم برسات میں انہیں جڑوں میں پھر شاخیں نکل آتی ہیں۔اوردسمبرمیں سردی کے باعث بھرمرجھا جاتی ہیں۔
استعمال۔
مصفیٰ خون ہے۔اس بوٹی کے ساتھ رگڑ کر ہر صبح خالی پیٹ پینے سے خون صاف ہوکر پھوڑے پھنسیاں دور ہوجاتی ہیں۔
مقدارخوراک۔
ایک تولہ دس گرام۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !